پختونخوا میں حالیہ برسوں میں سلاٹ گیمز کی تعداد اور ان کی طرف رجحان نمایاں طور پر بڑھا ہے۔ یہ گیمز جو اکثر کھیلوں کے نام پر پیش کیے جاتے ہیں، نوجوانوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان نہ صرف مالی نقصان کا باعث بن رہا ہے بلکہ خاندانی تنازعات اور ذہنی دباؤ جیسے مسائل کو بھی جنم دے رہا ہے۔
کچھ علاقوں میں سلاٹ مشینوں کو غیر قانونی طور پر نصب کیا گیا ہے جہاں لوگ بڑی رقم لگا کر کھیلتے ہیں۔ پولیس کے مطابق ان گیمز کے خلاف کارروائی جاری ہے، لیکن ان کی روک تھام میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔ سماجی کارکنوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے پر سخت قوانین بنائے جائیں اور عوام میں شعور بیدار کرنے کی مہم چلائی جائے۔
نوجوان نسل پر سلاٹ گیمز کے اثرات پر بات کرتے ہوئے ماہر نفسیات ڈاکٹر عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ گیمز دماغی طور پر لت کا شکار بنا رہے ہیں، جس کی وجہ سے کھلاڑی حقیقی زندگی سے کٹ جاتے ہیں۔ انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور انہیں مثبت مشغلوں کی طرف راغب کریں۔
حکومت پختونخوا کی جانب سے حال ہی میں سلاٹ گیمز کے خلاف ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان کی روک تھام کے لیے تجاویز تیار کرے گی۔ عوام کی اکثریت کا ماننا ہے کہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کو بڑھتے ہوئے خطرات سے بچایا جا سکے۔